نظامِ تعلیم کا مقصد اورخصوصیات

مصطفی اکیڈمی کی تاسیس کے بنیادی مقاصد

دینی ماحول میں طلبہ وطالبات کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنا۔ بہترین تعلیم وتربیت کے ذریعے بچوں کی تخلیقی صلاحیتیں اجاگر کرنا اور ان کے اندر خود اعتمادی پیدا کرنا۔ بچوں کی عملی زندگی میں اخلاص ، دینی معرفت ،عمدہ اخلاقیات اورسلجھے ہوئے معاشرتی رویوں کی ترویج تاکہ ملک وملت کے لیے کارآمد فردثابت ہوسکیں۔

نظام تعلیم کی خصوصیات

"مصطفیٰ اکیڈمی” میں طلبہ وطالبات کو سنتِ نبویﷺ کے مطابق اکابرکے طرزِ ِتعلیم کی مکمل راہنمائی میں جدید اسلوب ِ تعلیم و تعلّم اور عصرِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ تعلیمی نظام کا بندوبست ہے۔تاکہ وقت کے ضیاع سے بچتے ہوئے طلبہ کی تعلیمی اور تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کیا جائے۔مثلاً:۔ تمام طلبہ و طالبات پر علیحدہ سے توجہ دی جاتی ہے اور ان کی صلاحیت کے مطابق تعلیم کا انتظام ہے۔ انفرادی امتحانی نظام کے سبب وقت ضائع کئے بغیرطلبہ وطالبات اگلی کلاس میں پروموٹ ہوجاتے ہیں۔ بچوں کی عمر اور ذہنی صلاحیت کے مطابق درجات کی تقسیم عمل میں لائی گئی ہے۔ دینی فرائض اور اسلام کے بنیادی ارکان کی باقاعدہ تعلیم اور عملی مشق کرائی جاتی ہے۔ تعلیمِ قرآن مجید کے ساتھ عربی، اردو، ریاضی، انگریزی ،جیوگرافی اور واقفیت عامہ کی تعلیم کابندوبست ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر کلاس میں ہی سبق اور نصابی عملی مشق (ہوم ورک) کی مکمل تیاری کا نظم ہے۔ مصطفی اکیڈمی کا مقصد تعلیم طلبہ کو محض لکیر کا فقیر بنانے کی بجائے ان کی توجہ سیکھنے پر مرکوز کرنا ہے۔ (Focus on learning, do not makes student dogma) کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے تین اہم نکات کے مطابق تعلیم دی جاتی ہے ۔