حضرت مولانا مفتی مصطفی صاحب رحمہ اللہ (مصطفی اکیڈمی)

نام و نسب

حضرت مولانا مفتی غلام مصطفی صاحب نور اللہ مرقدہ "مصطفیٰ اکیڈمی” کے بانی ہیں ۔ ان کا آبائی تعلق پاکستان کے شمالی علاقہ جات گلگت کے ضلع غذر ،پونیال کے قصبہ "بوبر” سے ہے۔
آپ کے والد محترم سعید خان رحمہ اللہ علاقہ کے نامورشرفاء میں سے تھے۔اور آپ کی والدہ محترمہ رحمہا اللہ بھی ایک معروف علمی خاندان سےتعلق رکھتی تھیں ۔آپ رحمہ اللہ کے سگے ماموں فاضلِ دارالعلوم دیوبند، حضرت مولانا قاضی عبد الرزاق صاحب رحمۃاللہ علیہ تھے۔جو اہلسنت والجماعت شمالی علاقہ جات کے سرخیل، حضرت اقدس مولانا حسین احمد مدنی صاحب رحمہ اللہ کے شاگردِ رشید اور تقسیم پاک وہند کے موقع پر خطہء گلگت بلتستان کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے بنیادی محرکین میں سے تھے۔مفتی صاحب رحمہ اللہ کی اہلیہ محترمہ مدظلّہابھی اسی خاندان (دوسرے ماموں عبدالواحد مرحوم کی اولاد )سے ہیں ۔

حصول علم دین

مفتی صاحب رحمہ اللہ نے بنیادی دینی تعلیمات مقامی علماء ِ کرام سے حاصل کی تھی اور باقاعدہ حصولِ علم کے لئے گلاپور(غذر گلگت بلتستان )کے معروف عالم ِ دین حضرت مولانا اکبر گل رحمہ اللہ (جو فاضل دیوبند تھے اوردیوبندی مولاناکے نام سے معروف تھے) کی سرپرستی میں قریباًسن 1958ء میں گلگت سے کراچی کا سفر کیا۔ دارالعلوم کراچی میں درجہ اولیٰ تا سادسہ تک علوم دینیہ کی تعلیم حاصل کی ۔ اس وقت دارالعلوم کراچی کے سرپرست اور چیدہ چیدہ اساتذہء کرام یہ تھے:
 حضرت مولانا مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ ، مفتی اعظم پاکستان (سرپرست ومربی)
 حضرت مولانا مفتی رشید احمد لدھیانوی رحمہ اللہ۔
 حضرت مولانا اکبر علی رحمہ اللہ۔
 حضرت مولانا سحبان محمود رحمہ اللہ۔
 حضرت مولانا شمس الحق صاحب رحمہ اللہ (جامعہ اشرفیہ کے حضرت مولانا محمد یعقوب رحمہ اللہ کے ہم سبق تھے)۔
 حضرت مولانا سلیم اللہ خان رحمہ اللہ ( صدر وفاق المدارس العربیہ و مہتمم جامعہ فاروقیہ کراچی)۔
 حضرت مولانا خورشید عالم رحمہ اللہ (سابق شیخ الحدیث،صدر مفتی و نائب مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند جو شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب مدظلّہ کے چچا زاد بھائی تھے)۔
 قاری رعایت اللہ رحمہ اللہ (دارالعلوم دیوبند کے فارغ التحصیل تھے۔ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ کی وفات کے بعد دارالعلوم کراچی کے سرپرست مقرر ہوئے)۔
 حضرت مولانا عبد الحق رحمہ اللہ۔
چھے سال علوم دینیہ کی تکمیل کے بعد سن 1964ء میں علوم آلیہ فنون کی تکمیل کے لیے حضرت مولانا عبد الحق رحمہ اللہ کے مشورہ اور حضرت مولانا مفتی رشید احمد لدھیانوی رحمہ اللہ کےمشورہ سے جامعہ قاسم العلوم ملتان (پنجاب) میں داخلہ لیااورایک سال مکمل فنون کی کتابیں پڑھیں۔غالباً اسی زمانے میں حضرت مولانا مفتی محمود رحمہ اللہ کا اس مدرسہ میں بطور شیخ الحدیث تقرر ہوا تھا۔ دیگر اساتذہ کرام یہ ہیں :
 حضرت مولانا محمد شفیع رحمہ اللہ ( قاسم العلوم کے مہتمم تھے)
 حضرت مولانا محمد موسیٰ خان روحانی البازی رحمہ اللہ ( بعد میں جامعہ اشرفیہ لاہور تشریف لے آئے )
 حضرت مولانا عبد القادر رحمہ اللہ
 حضرت مولانا محمد عظیم رحمہ اللہ
حضرت مولانا محمد عظیم رحمہ اللہ سے قاضی مبارک، حمداللہ ، عبدالغفور اور شرح جامی وغیرہ دوبارہ پڑھی۔اور حضرت مولانا محمدموسی خان روحانی البازی رحمہ اللہ سے وہیں دورہء مختصرالمعانی، شرح عقائد اور تصریح (فلسفہ) پڑھا۔ دورانِ تعلیم پنجاب میں شیخ التفسیر و حافظ الحدیث حضرت مولانا عبد اللہ درخواستی صاحب رحمہ اللہ سے دورہ ءتفسیر بھی پڑھنے کی سعادت بھی حاصل کی ۔
موقوف علیہ اور دورہ حدیث شریف کے لیے سن 1965ء تا 1966ء لاہور کی مایہ ناز علمی درسگاہ جامعہ اشرفیہ لاہور میں تعلیم حاصل کی۔ اور بزرگ اساتذہء کرام نے اس رائے کے ساتھ سند سے نوازا کہ "جید الفھم اھل للافادۃ والتدریس” ہیں۔ اس دوران جامعہ اشرفیہ لاہور کے معروف اساتذہ کرام مندرجہ ذیل تھے:
 حضرت مولانا محمدرسول خان ہزاروی رحمہ اللہ (مدرس ترمذی شریف)
 حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ (مدرس بخاری شریف )
 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانوی رحمہ اللہ
 حضرت مولانا عبیداللہ رحمہ اللہ (مہتمم جامعہ اشرفیہ لاہور)
 حضرت مولانا غلام مصطفیٰ رحمہ اللہ
 حضرت مولانا عبد الرحمٰن اشرفی رحمہ اللہ
 حضرت مولانا محمد یعقوب رحمہ اللہ
جامعہ اشرفیہ لاہور سے تکمیل وفراغت کے بعد دوبارہ کراچی تشریف لے گئے۔ سن 1967ء میں دارالافتاء والارشادناظم آباد کراچی سے تخصص فی الافتاء کیا۔یہ درسگاہِ رشدو ہدایت حضرت مولانا مفتی رشید احمد لدھیانوی رحمہ اللہ کے زیر سایہ افتاء و ارشاد کا مرکز تھی ۔حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ بذاتِ خود اسباق پڑھایا کرتےتھے اور ان کا مرتب کردہ افتاء وارشاد کا ایک سالہ نصاب ہو ا کرتا تھا۔

تربیتی و اصلاحی تعلق

حضرت مولانا مفتی رشید احمد لدھیانوی صاحب رحمہ اللہ سے زمانہ ءطالب علمی سےْہی مفتی صاحب کا تعلیمی وتربیتی تعلق تھا۔ مدارس کی سالانہ چھٹیوں میں زیادہ تروقت حضرت رحمہ اللہ ہی کی صحبت میں گزارتے تھے۔
19 رمضان المبارک 1395ھ بمطابق 1975ء حضرت مولانامفتی رشید احمد لدھیانوی نوراللہ مرقدہ نے بانیء ادارہ حضرت مولانا مفتی غلام مصطفیٰ قدس سرہ کو چاروں سلسلوں میں بیعت و تلقین کی اجازت مرحمت فرمائی تھی ۔
سلوک و احسان کےاس روحانی سلسلۃ الذھب میں حضرت مفتی غلام مصطفیٰ رحمہ اللہ خلیفہ تھے حضرت مولانامفتی رشید احمد لدھیانوی رحمہ اللہ کے۔ اور ان کے شیخ محترم جناب حضرت مولانا عبدالغنی پھولپوری رحمہ اللہ تھے۔ اور ان کے مربی ومرشدحکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب رحمہ اللہ تھے ۔اور حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ خلیفہ تھے شیخ العرب والعجم حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکی صاحب رحمہ اللہ کے ۔

تعلیمی و دعوتی خدمات

حضرت مولانا مفتی رشید احمد لدھیانوی صاحب رحمہ اللہ سے تکمیل افتاء کے بعد اپنے وطن گلگت واپس چلے گئے اور سن 1969ء تک گلگت میں رہے، یہاں تعلیم و تعلم کے حوالے سے ناموافق حالات پاکر دوبارہ کراچی جانے کا ارادہ کیا ۔اسی دوران حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دار العلوم کراچی میں بطور استاذ تقرر بھی فرمادیا اورابتدائی اسباق کا تعین بھی ہوگیا ،مگر بعض عوارض کی بنا پر نہ جاسکے، اور دیگر احباب کے اصرار پرلاہور ہی میں رکنا پڑگیا۔
تقریباً تیس برس تک جامعہ ضیاء العلوم بیگم پورہ شاہی مسجد لاہور میں میں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔ بعد ازاں 1997ء میں جامعہ اشرفیہ فیروز پور روڈ لاہور میں باقاعدہ خدمت افتاء پر مامور ہوئے۔ اور وفات تک جامعہ اشرفیہ فیروز پور روڈ لاہور کے شعبہ افتاءہی سے منسلک رہے۔
حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ نے قریباً سن 1974 ء تا 2023 ء جامع مسجد سلمان پارک بیگم پور لاہور میں بطورِامام و خطیب بھی انجام دیں اور اصلاحی مجالس اور بیعت وسلوک کا سلسلہ باقاعدگی سےجارہ رہا۔
الحمدللہ اپنے شیخ حضرت مولانا مفتی رشید احمد لدھیانوی قدس سرہ سے منسلک طریق ِ سلوک واحسان کی برکت سے بہت سے علماء و طلبہ ء کرام ، مجاہدین عظام اورعوام الناس فیضیاب ہوئے ،اور بیشمار لوگ منکرات سے تائب ہوکر دینِ متین کی طرف متوجہ ہوئے۔ اللہم زد فزد۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ نے پوری زندگی اہل رباط ،بیواؤں ، یتیموں اور مساکین کی خدمت اور دعائیں سمیٹنے میں گزاری۔
اور بلآخر وقتِ اجل آپہنچا اور حضرت مولانا مفتی غلام مصطفیٰ رحمہ اللہ 12 رمضان المبارک سن 1444 ھ بمطابق 3 اپریل 2023ء بروزپیر بوقتِ صبح اپنے خالقِ حقیقی سے جاملے ۔ نماز جنازہ مہتمم و شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ لاہور ھضرت مولانا فضل الرحیم دامت برکاتہم نے پڑھائی تھی اور کثیر تعداد میں علماء، طلبہ اور صلحانے شرکت کی تھی۔
پسماندہ گان میں ایک بیوہ 5 بیٹے اور 3 بیٹیاں چھوڑی ہیں، جبکہ ایک بیٹے ان کی زندگی میں ہی شہادت فی سبیل اللہ سے سرفراز ہوچکے تھے۔حضرت رحمہ اللہ کی رحلت کے بعد بطور جانشین اور خلیفہ ء مجاز بیعت ان کے بڑے بیٹے مولوی حافظ عطاءاللہ سلمہ حسب ِاستعداد ان دینی خدمات کی آبیاری میں مشغول ہیں۔جن کی تحصیل علم سے فراغت سن 2002ء میں جامعہ اشرفیہ لاہور سے ہے، اور انھیں مشائخ جامعہ اشرفیہ دام اللہ فیوضہم کے علاوہ شیخ الحدیث والتفسیر حضرت مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ سے بقلمِ خود اجازت حدیث حاصل ہے۔